مہر خبررساں ایجنسی نے جیو نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے خط کے ذریعے شوہر سے متعلق ہوم سیکریٹری پنجاب سے 4 مطالبات کردیے۔
خط میں پی ٹی آئی چیئرمین کی اہلیہ نے لکھا کہ عدالت نے میرے شوہر کو اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقلی کی ہدایت کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بغیر کسی جواز کے میرے شوہر کو اٹک جیل میں قید کر رکھا ہے، قانون کے مطابق میرے شوہر کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔
خط میں لکھا گیا کہ میرے شوہر سابق وزیراعظم پاکستان ہیں، وہ آکسفورڈ کے گریجویٹ اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیں۔
بشریٰ بی بی نے خط میں تحریر کیا کہ میرے شوہر جن عہدوں پر فائز رہے ہیں، اس حساب سے سہولیات اٹک جیل میں میسر نہیں ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ نے خط میں لکھا کہ اٹک جیل میں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں جو میرے شوہر کے عہدے کے مطابق ہوں۔
انہوں نے یہ بھی تحریری کیا کہ میرے شوہر پر 2 بار قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں، جن کے ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوئے۔
بشریٰ بی بی نے خط میں لکھا کہ میرے شوہر کی جان کو تاحال خطرہ ہے، خدشہ ہے کہ انہیں اٹک جیل میں زہر نہ دے دیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم ہونے کے ناطے میرے شوہر کو گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے، جیل قوانین کے مطابق 48 گھنٹے میں تمام سہولیات دینی تھیں، جو 12 دن بعد بھی نہیں ملیں۔
خط میں چئیرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ نے کہا کہ جیل قوانین کے مطابق میرے شوہر کو پرائیویٹ ڈاکٹر سے طبی معائنہ کرانے کا حق ہے۔
انہوں نے خط میں تحریر کیا کہ شوہر کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات نہ دینے پر قانونی انکوائری کا مطالبہ کرتی ہوں، میرے شوہر کو بی کلاس، اڈیالہ جیل منتقلی، پرائیویٹ ڈاکٹر اور گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے۔
آپ کا تبصرہ